فارسی زبان میں اسم 'بادشاہ' کے ساتھ لاحقۂ فاعلی 'گار' کی تخفیف 'گر' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بادشاہ گر' مرکب اضافی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٩١٠ء میں 'مقالات ناصری" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ جو اپنی مرضی یا طاقت سے جسے چاہے بادشاہ بنا دے۔
'عدی - کے دشمن طنزیہ لہجہ میں بادشاہ گر کہہ کر پکارتے تھے۔"
( ١٩٢٩ء، غلبۂ روم، ٣٣ )
٢ - مغل بادشاہ فرخ سیر کے دور میں سادات بارہ کے دو بھائیوں سید عبداللہ خاں اور سید حسین علی خاں کا لقب جنھوں نے یکے بعد دیگرے کئ بادشاہوں کو تخت حکومت پر بٹھایا۔
'سید عبداللہ خاں کی قبر کی تلاش تھی - یہ اور ان کے بھائ - بادشاہ گر تھے۔"
( ١٩١٠ء، مقالات ناصری، ٤٧٣ )