اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گردش کی جگہ، پھیرنے کا مقصد، چاند یا سیاروں وغیرہ کے گردش کرنے کی جگہ۔
"زمین سورج کے گرد دائرے کی صورت میں مدار پر گھومتی ہے"
( ١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٢٧۔ )
٢ - جس پر کسی بات یا چیز کا انحصار یا قیام ہو، بنیاد، اساس۔
"تلفظ کی وسعت کا مدار بیشتر حروفِ مفرد کی تعداد پر رہتا ہے"
( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٣۔ )
٣ - دائرہ، دَور، حلقہ۔
"اس کے برعکس ابن بطوطہ کی سیاحت کا مدار بہت وسیع تھا"
( ١٩٨٧ء، اردو ادب میں سفرنامہ، ٨٩۔ )
٤ - ٹھہراؤ، ٹکاؤ، قیام، قرار۔
"کیوں کہ عقل ہی پر وجوب او رنظام صحیح کا مدار ہے"
( ١٩٨٢ء، جرم و سزا کا اسلامی فلسفہ۔ ٦٥۔ )
٥ - [ مجازا ] مقررہ راستہ یا طرز، ڈگر، ڈھّرا۔
"زندگی اپنے مدار سے اکھڑی اکھڑی تھی"
( ١٩٤٩ء، ضمیر حاضر، ضمیر غائب، ١٦٤۔ )