نزع

( نَزَع )
{ نَزَع }
( عربی )

تفصیلات


نزع  نَزَع

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کھینچنا، اُکھیڑنا، کھینچ کر نکالنا۔
"نزع کے معنی ایک چیز کو دوسری چیز میں سے کسی قدر سختی کے ساتھ نکالنے کے ہیں۔"      ( ١٩٧١ء، معارف القرآن، ٢٤:٤ )
٢ - جاں کنی، جسم سے روح کا نکلنا، دم ٹوٹنے کا عالم، نزاع۔
"پندرہ دن سے بسترِ مرگ پر نزع کی روح فرسا ہچکیوں میں گرفتار پڑا رہنا . ایک جہنمی عذاب تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، کالی حویلی، ٣٨ )
  • inf. 'to pull or tear out
  • ' The agonies of death;  the last breadth;  expiration