نجاست

( نَجاسَت )
{ نَجا + سَت }
( عربی )

تفصیلات


نجس  نَجاسَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : نَجاسَتیں [نَجا + سَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : نَجاسات [نَجا + سات]
جمع غیر ندائی   : نَجاسَتوں [نجا + سَتوں (و مجہول)]
١ - ناپاکی، گندگی، آلائش، غلاظت؛ (فقہ) گندگی، ناپاکی، (جو حدث اور خبث دونوں میں شامل ہے)۔
"وہ دل جو معصیت کی نحوسَت، گناہوں کی نجاست سے پتھر کی طرح سخت ہو گئے تھے۔"      ( ١٩٨٩ء، ارباب علم و کمال اور پیشہ رزق حلال، ٩٣ )
٢ - گھورا، کھاد؛ بول و براز، پاخانہ، گوموت۔
تالاب، حوض، نہر کا پانی اس میں کوئی نجاست بھی گر جائے تو ناپاک نہیں ہوتا۔"      ( ١٩٧١ء، معارف القرآن، ٤٧٢:٦ )
  • Dirtiness
  • nastiness
  • filth
  • impurity