نحوست

( نُحُوسَت )
{ نُحُو + سَت }
( عربی )

تفصیلات


نحس  نُحُوسَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : نُحُوسَتیں [نُحُو + سَتیں]
جمع غیر ندائی   : نُحُوسَتوں [نُحُو + سَتوں (و مجہول)]
١ - نامبارکی، بدشگونی، ناسازگاری، ناموافقت، بُرا اثر۔
"زمانہ قدیم سے اہل زمین ان کو نحوست کی علامت اور آفاتِ آسمانی کا پیش خیمہ قرار دیتے رہے ہیں۔"      ( ١٩٩٠ء، معراج اور سائنس، ٢٢٧ )
٢ - مصیبت، ادبار، دلدر، بدطالعی، بدقسمتی، کم بختی، شامت۔
"روئی کا بھی آسرا ہوا سواری بھی ملی غرض اس نیک اختر کے پیدا ہونے سے نحوست ٹلی۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخِ ہندوستان، ٧٢:٦ )
  • Inauspiciousness;  misfortune
  • evil;  poverty;  a bad presage;  an unhappy accident