ملنا

( مِلْنا )
{ مِل + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ تا ہم پراکرت زبان میں بھی مستعمل ملتاہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل لازم، فعل متعدی اور گاہے اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو"نوسرہار" میں مستعمل ملتاہے۔

فعل لازم
١ - شامل ہونا، شریک ہونا، ضم ہونا
"اپنی حکومت چھوڑ کر دلی کی رعیت میں کیوں مل گئے"۔      ( ١٨٦٧ء، خطوط غالب، ٥٦ )
٢ - ملاقات کرنا، میل جول رکھنا۔
 نہ اس کو صبر نہ تاثیر کا پتا یا رب جلا دیا ہے مجھے خاک میں پہ آہ ملے      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٤٦ )
٣ - حاصل ہونا، دستیاب ہونا، ہاتھ میں آنا، پلے پڑنا، بہم پہنچنا، مسیر آنا، ہتھے چڑھنا۔
"آباد کاری کے لیے ملنے والی زمین کی حدود متعین اور مقرر ہوئی تھیں"۔      ( ١٩٩٥ء، اردو نامہ، اپریل، لاہور، ٣٢ )
٤ - فائدہ پہنچنا، نفع ہونا۔
 مکتب عشق کی تعلیم نہ پوچھو تسلیم جو ملا مجکو محبت کے ادیبوں سے ملا      ( ١٩٠٧ء، دیوان تسلیم، ٥٩ )
٥ - کھوج لگنا، پتا چلنا، دریافت ہونا، سمجھ میں آنا، معلوم ہونا، پایا جانا۔
"اگر ہم اس یقین سے ابتداء کرتے ہیں کہ خیر کی تعریف مل سکتی ہے تو . وہ اشیا کے کسی ایک خاصے کا نام ہے اور کچھ تعریف نہیں ہو سکتی"۔      ( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات(ترجمہ) ،٥٧ )
٦ - موقع بہم پہنچا، مہلت ہونا۔
 اول تو ترے کوچے میں آنا نہیں ملتا آویں تو کہیں تیر ٹھکانا نہیں ملتا      ( ١٨٦٤ء، مصحفی(نوراللغات) )
٧ - ہم شکل ہونا، شباہت پائی جانا، مشابہ ہونا۔
 فیس ملتا نہیں ہم چاک گریبانوں میں جھک ہے کچا سا سٹری ہے ترے دیوانوں میں      ( ١٨٥٤ء، صبا(نوراللغات) )
٨ - حیا جانا عطا کرنا، عنایت ہونا۔
"آباد کاری کے لیے ملنے والی زمین کی حدود متعین اور مقرر ہوتی تھیں"      ( ١٩٩٥ء، اردو نامہ، اپریل، لاہور، ٣٢ )
٩ - مجتمع ہونا، اکٹھا ہونا۔
 ایک اور ایک جو ملتا ہے تو بن جاتے ہیں گیارہ نفرت کا ہر منصوبہ کر دیں گے پارہ پارہ      ( ١٩٩١ء، سحر گزیدہ، ١٣٥ )
١٠ - ٹکرانا، ٹکرائو ہونا۔
 آنکھ ملتے ہی دل دھڑکتا ہے یہ وبا عام ہی نہی ہو جائے      ( ١٩٥٧ء، مجید لاہوری، نمک دان، ٢١٤ )
١١ - گلے لگنا معانقہ کرنا، بغل گیر ہونا۔
 کھینچ کے ملتی ہے گلے سے جوکبھی ملتی ہے تم سے تلوار نے سیکھے ہیں تمہارے انداز      ( ١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ١١٢ )
١٢ - دکھائی دینا، نطر آنا۔
 بہت دشوار ہے دل بستگی زلف متعبر سے شب قدر اے دل بیتاب ملتی ہے مقدر سے      ( ١٨٧٠ء، شرف(نوراللغات) )
١٣ - صلع صفائی ہونا، رنجش دور کرنا۔
"اتنے میں دونوں کو گلبدن نے اٹھایا اور کہا اب مل جائو بس لڑائی ہو چکی اب کیا کٹ ہی مرو گے"      ( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ١٩٢:١ )
١٤ - سازوں کا آپس میں ہم آواز ہونا۔
 الگ رہتا ہوں طنبورے کے تاروں کی طرح سب سے ذرا چھیڑے سے ملتا ہوں ملاے جس کا جی چاہے      ( ١٩٢٦ء، شاد(نوراللغات) )
١٥ - ملاقات کرنا، کسی سے تعارف یا رسم و راہ پیدا کرنا۔
"کبھی یہاں ہم لوگوں سے ملنے کا اتفاق نہ ہوا"      ( ١٩٩٠ء، چاندنی بیگم، ٤٠٠ )
١٦ - سازش کرنا، ساز باز کھنا، ملی بھگت کرنا۔
 طبیعت پہ رہتا تھا کچھ اختیار یہ ظالم بھی جا کر ادھر مل گئی      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٨٩ )
١٧ - مس کرنا، چھونا، ہم آغوش ہونا۔
"بغیر اس کے قبر اطہر امام حسین علیہ السلام سے مل کر بہت روئیں"۔      ( ١٨٨٧ء، نہر المصائب، ٣، ٥، ٥٣١ )
١٨ - ملاقات، راہ و رسم۔
"ایک صاحب نے کہا بہت دنوں سے تمہارا ان سے ملنا نہیں ہوا"۔      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٩١ )
١٩ - میل جول، ربط ضبط، دوستی
 غیر سے ملنے کی لکھی ہے نہایت تاکید اور لکھتا ہے مجھے خط میں جوالا اپنا      ( ١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ٤٧ )