مومن

( مومِن )
{ مو (و مجہول) + مِن }
( عربی )

تفصیلات


امن  امن  مومِن

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل 'مُؤمِن' کی معرفہ شکل ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : مومِنَہ [مو (و مجہول) + مِنَہ]
جمع   : مومِنِین [مو (و مجہول) + مِنِین]
جمع غیر ندائی   : مومِنوں [مو (و مجہول) + مِنوں (و مجہول)]
١ - زبان سے اسلام کا کلمہ پڑھنے اور قلب و عمل سے تصدیق کرنے والا، خدا اور رسولۖ پر اور آخرت پر ایمان لانے والا، اسلام کی پیروی کرنے والا سچا اور پکا مسلمان۔
"آپکے سامنے کسی مومن کی روح آتی ہے تو آپ خوش ہو کر فرماتے ہیں یہ پاک رُوح پاک بدن سے ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، معراج اور سائنس، ٣٤ )
٢ - خدا تعالٰی کا نام، امن مہیا کرنے والا، یعنی دنیا میں اسباب امن مہیا کرنے وایا یا عقبٰی میں نیکوکاروں کو عذاب سے امن میں رکھنے والا، گر ایمان سے ماخوذ ہے تو مومن کے معنی ہوسے مصدق یعنی ایمان داروں کے ایمان کو باور کرنے والا (نور اللغات)۔
٣ - [ تحقیرا ]  مسلمان جولاہا۔
"گلبرگہ کے مسلمان آبادی کا بہت بڑا حصہ بافندوں کا ہے جو یہاں کے اصلی باشندے اور عام لوگوں کی زبان میں مومن کہلاتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، ارمغانِ سلطانی، ٢١ )
٤ - [ اہل تشیع ]  شیعہ فرقے کا فرد
"دوسری طرف شیعہ علما اسے مومن الطاق اور مومن آل محمدۖ کا نام دیتے ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، فرقے اور مسالک، ١٥٠ )