مہینہ

( مَہِینَہ )
{ مَہی + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور بدلی ہوئی ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی مستعمل ہے۔ فرہنگ آصفیہ میں اس لفظ کے ماخذ زبان اردو جبکہ "علمی اردو لغت" میں سنسکرت بتائی گئی ہے جو قرین قیاس ہے۔ ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیداتِ ہمدانی" میں (مہینے) ١٦٩٧ء کو "دیوان ہاشمی" میں (مہینا) اور ١٩٠٨ء کو "صبح زندگی" میں (مہینہ) کے املا کے ساتھ مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : مَہِینے [مَہی + نے]
جمع   : مَہِینے [مَہی + نے]
جمع غیر ندائی   : مَہِینوں [مَہی + نوں (و مجہول)]
١ - تیس یا اس سے کم و بیش دنوں کی مدت، سال کا بارھواں حصہ، ماہ، ماس، شہر۔
"اسی طرح مہینہ کے بارے میں ربیع الاول، ربیع الثانی اور رجب کا ذکر کیا گیا ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، معراج اور سائنس، ١ )
٢ - تنخواہ، مشاہرہ، مہینے کے بعد ملازم کو ملنے والی تنخواہ، اُجرت۔
"پھوٹھی اماں اس کو مہینہ بھی تو اسی کا ملتا تھا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٧ )