فعل لازم
١ - پھڑکنا، بیتاب ہونا، بے قرار ہونا، بے چین ہونا۔
"برس چھ مہینے تو ماں بہت تڑپی"
( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٣ )
٢ - لوٹنا، تلملانا، پھڑپھڑانا، اُڑنے کی کوشش کرنا، ہاتھ پاؤں مارنا۔
"عمر ہرچند تڑپا پھڑکا مگر ظلمانہ نہ کچھ اس کا کہنا قبول نہ کیا۔"
( ١٩٠١ء، طلسمِ نوخیزی جمشیدی، ١٢٩:٢ )
٣ - (دل وغیرہ کے ساتھ) زور زور سے دھڑکنا۔
رہ رہ کے دل تفپتا ہے پہلو میں شام سے تھم تھم کے آرہا ہے مزا اضطراب کا
( ١٨٩٧ء، دیوان مائل، ٥١ )
٤ - اچھلنا، کودنا، جست بھرنا۔
"سیاہ گوش میں بلا کی پھرتی تھی اس کے سامنے کبوتر چھوڑا جاتا تو پندرہ بیس گز تڑپ کے پکڑ لیتا۔"
( ١٨٨٧ء، جانِ عالم، ٤٣ )
٥ - حیرت سے بے اختیار ہو جانا، بے قرار ہو کر تعریف کرنا۔
بجلی چمک کے چھپ گئی یارا تڑپ گیا جنگل میں یوں اڑا کہ چکارا تڑپ گیا
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٥٩:١ )
٦ - [ مجازا ] اظہار کے لیے بے تاب ہونا، بے چین اور بے قرار ہونا۔
روحانیت کے نغمے لب پر تڑپ رہے ہیں ملک ابد کی جانب سب کو بلا رہی ہے
( ١٩٤١ء، صبح بہار، ١٧ )
٧ - (بجلی کا بجلی کی طرح) چمکنا۔
تڑپتا ہوا جگمگاتا ہوا شعاعوں کا جو بن دکھاتا ہوا
( ١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ٢٩٨ )