اشراقی

( اِشْراقی )
{ اِش + را + قی }
( عربی )

تفصیلات


شرق  اِشْراق  اِشْراقی

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ عربی کے لفظ 'اِشْراق' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٨٥٤ء کو ذوق کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اشراق کی طرف منسوب۔     
'اس کے لیے ضروری نہیں کہ پیغمبر میں کوئی خاص قدسی یا اشراقی قوت ہو۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٠٢ء، علم الکلام، ٧٥:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِشْراقِیوں [اِش + را + قِیوں (و مجہول)]
١ - اِشراقیہ کا فرد، اشراقی طریقۂ تعلیم کا ماننے والا۔
'مولانا تصوف کے متعلق کہتے تھے کہ یہ جوگیوں اور اشراقیوں کی نقل ہے اسلام سے اس کو تعلق نہیں ہے۔"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ١٨٢ )