محبت

( مَحَبَّت )
{ مَحَب + بَت }
( عربی )

تفصیلات


حبب  مَحَبَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَحَبَّتیں [مَحَب + بَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مَحَبَّتوں [مَحَب + بَتوں (و مجہول)]
١ - پیار، پریم، پریت، الفت، چاہ، عشق۔
"اس کائنات کا ظہور، اس کی تمام تر رونق، ہمہ ہمی، رنگینی اور رعنائی محبت ہی کے دم سے ہے۔"    ( ١٩٩٧ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٢٧ )
٢ - خلوص، اخلاص، یارانہ، دوستی۔
مریم مجھ سے بڑے تپاک اور محبت سے ملی اور میں حیران ہو کر پوچھا، "آپ کو میرا فون نمبر کیسے ملا"?۔"    ( ١٩٨٦ء، بیلے کی کلیاں، ٢١ )
٣ - لگن، لو، لگاؤ، توجہ، تعلقِ خاطر، میلان۔
"انہوں نے اہتمام طباعت میں بڑی محبت سے کام کیا۔"    ( ١٩٧٦ء، سخن ور (نئے اور پرانے، ١:٧١) )
٤ - [ تصوف ]  خدا کی لگن (جو انسان میں اعلٰی صفات پیدا کرتی ہے)؛ محبت یہ ہے کہ اوصاف ذمیمہ بشری سے پاک ہو جائے اور اوصاف حمیدہ ملکی سے متصف ہو۔ (مصباح التعرف، 225)
٥ - [ مجازا ]  شہر مدینہ۔ (جامع اللغات)
  • love
  • affection
  • friendship