مہنگا

( مَہْنْگا )
{ مَہْن (فتحہ م مجہول، نون غنہ) + گا }
( سنسکرت )

تفصیلات


مَہَنْگ  مَہْنْگا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'مہنگ' کے آخر 'ا' علامتِ تذکیر کے طور پر لانے سے بنا اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ شاذ بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - مہنگائی کا زمانہ، مہنگا سماں۔
"ہم نے جو کہا کہ اتنے مہنگے دام تو جواب دیا کہ مہنگا ہے۔"      ( ١٩٢١ء، گاڑھے خاں کا دکھڑا، ٨ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مَہْنْگے [مَہْن (فتحہ م مجہول، ن غنہ) + گے]
جمع غیر ندائی   : مَہْنْگے [مَہْن (فتحہ م مجہول، ن غنہ) + گے]
١ - اعتدال سے زیادہ مُول کا؛ (مجازاً) زیادہ قمیت کا، گراں، بیش بہا، قیمتی۔
"ایک صاحب گھر بیٹھے انگریزی سیکھنے کی کتاب بیچ رہے تھے صرف ایک روپیہ خرچ کر کے یہ جناتی زبان سیکھی جا سکتی تھی یہ سودا مہنگا نہیں تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، جرنیلی سڑک، ١٤٢ )