مٹکنا

( مَٹَکْنا )
{ مَٹَک + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'مٹک' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور فعل لازم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧١٣ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - (نازو ادا کے ساتھ) سر یا اعضا کا حرکت کرنا۔
"ڈھیلے باہر کو نکل کر مٹکنے لگے تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، چوراہا، ٧٤ )
٢ - نازو نخرہ کرنا، معشوقانہ نازو انداز دکھانا، اٹھلا کر چلنا، ہاتھوں کو نچانا، غمزہ دکھانا۔
 حسین گوریاں گنگاتی پھریں مٹکتی پھریں، ڈگماتی پھریں      ( ١٩٧٤ء، مجید امجد، لوح دل، ٥٨٦ )
٣ - حرکت کرنا، تھرکنا، ناچنا۔
"نوجوان لڑکے لڑکیوں کے مشترکہ طور پر مٹکنے اور تھرکنے کو آرٹ، ثقافت اور نئے ٹیلنٹ کی تلاش کا نام دیا جا رہا ہے۔"      ( ١٩٩٧ء، افکار، کراچی، مئی، ٢٩ )
٤ - زنانہ یا تمسخر آمیز حرکتیں کرنا۔
 دف بجایا ہی کیے مضمون نگار وہ کمیٹی میں مٹکتے ہی رہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٢٧:١ )
٥ - پھدکنا
"کبھی چونچ ماکر گدگدی کرتا، کبھی خود اپنے پروں کو پھلانا ناچتا مٹکتا اور چڑیاں کی چونچ پر اپنی چونچ جھٹ سے رکھتا۔"      ( ١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ، ١٢١:١ )
٦ - نکھرنا، چمکنا۔
 کورا پنہاری کا جو ہے مٹکا اس کا جوبن کچھ اور ہی مٹکا      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢، ١٦٣:٢ )
  • to wink
  • to ogle
  • to coquet;  to mince;  to move with wanton gestures;  to twinkle