بادہ فروشی

( بادَہ فَروشی )
{ با + دَہ + فَرو (واؤ مجہول) + شی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں مرکب 'بادہ فروش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بادہ فروشی' مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩١٢ء میں شمیم کے مرثیہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شراب بیچنا، ساقی گیری۔     
 گھل جائے گی او مست مئے نخوت و غفلت یہ بادہ فروشی سر بازار قیامت     رجوع کریں:   ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ١٨ )