بادۂ ریحانی

( بادَۂِ رَیحانی )
{ با + دا + اے + رَے (ی لین) + حا + نی }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بادہ' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ریحان' لگا اور پھر فارسی قاعدہ کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے 'بادہ ریحانی' مرکب بنا۔ ترکیب سازی کے قواعد کے تحت 'بادہ' کے آخر پر ہمزہ زائد لگا کر کسرۂ صفت لگنے سے 'بادۂِ ریحانی' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پھولوں سے کشید کی ہوئی شراب۔
 ساقیا آج تو وہ بادۂ ریحانی ہو جس کے آگے ترے کوثر کی بھی مے پانی ہو      ( ١٩٦٥ء، منظور رائے پوری، مرثیہ، ٣ )