بادہ خوار

( بادَہ خوار )
{ با + دَہ + خار (و معدولہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بادہ' کے ساتھ مصدر خوردن سے ماخوذ لاحقۂ فاعلی 'خوار' لگنے سے 'بادہ خوار' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں غالب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - شراب پینے والا، شرابی۔
 فاسق تھا وہ بھی جس کا بڑا اعتبار تھا حد ہو گئ کہ مفتئ دیں بادہ خوار تھا      ( ١٩٥٣ء، مراثی نسیم، ٩٣٦ )