مؤرخ

( مُؤرِّخ )
{ مُو + اَر + رِخ }
( عربی )

تفصیلات


ارخ  تارِیخ  مُؤرِّخ

عربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل کے تحت اسم فاعل کے وزن پر مشتق کیا گیا کلمہ ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٩٣٩ء کو "افسانۂ پدمنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مُؤَرِّخِین [مُو + اَر + رِخِین]
جمع غیر ندائی   : مُؤَرِّخوں [مُو + اَر + رِخوں (و مجہول)]
١ - تاریخ کی کتاب لکھنے والا، تاریخ نویس، تاریخی کتابیں لکھنے والا، تاریخ کے فن سے واقف، سیرت نگار، وقائع نویس۔
"وہ بیک وقت محقق بھی ہیں اور مورخ بھی۔"      ( ١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ١٨٣:٣ )
٢ - [ شاعری ]  قاعدۂ جمل سے تاریخ نکالنے والا، تاریخ گو۔
"مورخ کو چاہیے کہ جس صفت میں تاریخ کہے اوسکی صراحت مصاریع اولٰی یا خاص مادے میں ضرور کر دے۔"      ( ١٨٩٦ء، گلشن تاریخ، ١٥ )