بادہ پیمائی

( بادَہ پَیمائی )
{ با + دَہ + پَے (ی لین) + ما + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب توصیفی 'بادہ پیما' کے ساتھ آخر پر الف آنے کی وجہ سے ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بادہ پیمائی' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٧ء میں "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - شراب نوشی۔     
 الفراق اے صحبت یاران ہم بزم الفراق قسمت احمق میں لطف بادہ پیمائی نہ تھا     رجوع کریں:  بادَہ پَیْما ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩ )