عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "دیوان مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : تَلازِموں [تَلا + زِموں (و مجہول)]
١ - مضمون کی رعایت سے الفاظ کا استعمال جو صفت شعری میں داخل ہے۔ کسی چیز کے سارے یا بعضے لوازم کو دوسرے مطلب میں اسی خوشنمائی کے ساتھ ادا کرنا کہ کوئی لفظ ان لوازم کا بے محل یا بے معنی نہ ہو (انشائے بہارِ بے خزاں 66)
"سبحان اللہ جہاں جس رنگ کا تلازمہ باندھا اس کی تصویر کھینچ دی ہے۔"
( ١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ٢٥٤:٤ )
٢ - لازم ہونے والی بات، لازمی حصہ۔
"بنی اسرائیل نے مصر میں . قیام کرنے کی بدولت مصریوں سے حیات بعد الموت کا تصور اس کا تلازمہ یعنی جزا و سزا کا عقیدہ اکتساب کر لیا ہو گا۔"١٩٧٢ء، روح اسلام (ترجمہ)، ٣١٥