معترض

( مُعْتَرِض )
{ مُع + تَرِض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  اِعْتِراض  مُعْتَرِض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٠ء کو "فیض الکریم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مُعْتَرِضات [مُع + تَرِضات]
جمع استثنائی   : مُعْتَرِضِین [مُع + تَرِضِین]
١ - اعتراض کرنے والا، روک ٹوک کرنے والا، مزاحم، (مجازاً) گرفت کرنے والا، زبان پکڑنے والا۔
"میں بڑی خاموشی سے نقادانہ نظر ڈالتی ہوں . کسی پر معترض تو نہیں ہوتی، نہ یہ میرا حق ہے۔"      ( ١٩٩٠ء، پاگل خانہ، ٢٠٢ )
٢ - جو عبارت کے بیچ میں داخل کیا جائے، جو بات کاٹ کر کیا جائے (جملے کے لیے مستعمل)۔
"اس جملے کو معترض لانے میں نہایت حسن ہے۔"      ( ١٨٦٠ء، فیض الکریم، ٦٠٧ )
٣ - رات کا ایک حصہ یا ساعت۔
"رات کی ساعات یہ ہیں، شاید پھر عشق . پھر معترض پھر اسفار۔"      ( ١٩٦٧ء، بلوغ الارب (ترجمہ)، ٥٧٨:١ )
  • مخالف