تیکھا

( تِیکھا )
{ تی + کھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور معرفہ ساخت کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٣٤ء کو "دو نایاب زمانہ بیاضیں" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : تِیکھی [تی + کھی]
واحد غیر ندائی   : تِیکھے [تی + کھے]
جمع   : تِیکھے [تی + کھے]
١ - ٹیڑھا، ترچھا، تیز، خشم آلود، چڑچڑا، دل خراش، تیز و تند (مزاح وغیرہ کے ساتھ)۔
"عورت ایسا تیکھا مزاج لے کر آئی ہے کہ دھرا جائے نہ اٹھایا جائے۔"      ( ١٩٠٧ء، امہات الامہ، ١٥ )
٢ - تنک مزاج، نک چڑھا، زود رنج۔
 تیکھے تو ہو یہ سچ کہو اس وقت کیا کرو گے تم کو گلے لگائے اگر کوئی پیار سے      ( ١٨٤٤ء، مصحفی (فرہنگ آصفیہ) )
٣ - روشن؛ خوش نما، حسین، خوبصورت۔
"ہاں آپ اس سے زیادہ سندر ہیں، آپ کے چہرے کے نقش زیادہ تیکھے ہیں۔"      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٥٢ )
٤ - بانکا، ترچھا، طرحدار، شوخ، شریر، اچپل۔
 رکھ کے جمدھر کو تجھے تیکھا بنایا ہم نے اکڑ چلنے کی وضع تجھ کو بتایا ہم نے      ( ١٧٣٤ء، حشمت (دو نایاب زمانہ بیاضیں)، ٥٦ )
٥ - دل میں کھنبے، اثر کرنے وال، (سر یا آواز)۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
٦ - تلخ، تیتا، چرپرا؛ اچھا، چوکھا، عمدہ، تیز؛ نوکدار، نکیلا؛ دھار دار (فرہنگ آصفیہ)۔