بادۂ پرتگال

( بادَۂِ پُرْتْگال )
{ با + دا + اے + پُرْت + گال }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بادہ' کے آخر پر 'ہ' ہونے کی وجہ سے ہمزہ زائد لگا کر کسرۂِ اضافت لگایا گیا اور پھر براعظم یورپ کے ایک ملک کا نام لایا گیا اور 'بادۂِ پرتگال' مرکب اضافی بنا۔ ہندوستان میں پرتگالیوں کی آمد کے ساتھ ہی یہ ترکیب عام بول چال میں مستعمل ہے۔ تحریری طور پر ١٩٠٧ء میں راسخ دہلوی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر )
١ - پرتگال کی بنی ہوئی شراب جو بہت اعلٰی قسم کی ہوتی ہے، (انگریزی) پورٹ وائن (Port-Wine)
 تیرے منہ سے نکلتے ہی گالی بادۂِ پرتگال ہوتی ہے      ( ١٩٠٧ء، راسخ دہلوی، دیوان، ٢٢٧ )