پا[3]

( پا[3] )
{ پا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پانا  پا

سنسکرت زبان سے ماخوذ مصدر 'پانا' سے صیغہ امر 'پا' اردو میں بطور فعل متعدی اور فعل لازم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٨ء کو "دیوانِ مہر سوز (قلمی نسخہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - مل جانا (کسی چیز کا)۔
 ایسے کچھ خوش خوش نظر آتے ہیں آج افراد قوم پا گئی گویا سلیماں کی انہیں انگشتری      ( ١٩٠٠ء، کلیات نظم حالی، ٩٢:٢ )
فعل متعدی
١ - 'پانا' سے تکمیلِ فعل کے لیے مرکبات میں مستعمل۔ قرائن سے نتیجہ نکال لینا، اشارے کناے سے جان لینا۔
 جنبش ابرو سے کچھ بتلا گیا قتل کا مژدہ ہے یہ میں پا گیا      ( ١٧٩٨ء، مہر سوز، دیوان (قلمی نسخہ)، ١٣ )
٢ - تاڑ لینا، بھانپ لینا۔
 دردِ دل کس طرح چھپاتے ہم آنکھوں آنکھوں میں پا گیا کوئی      ( ١٩٤٦ء، طورہ آوارہ، ٩٩ )
٣ - سمجھ لینا، دریافت کر لینا۔
"کچھ فہمیدہ ہندو انگریزی تعلیم کی بدولت اس گُر کو پا گئے ہیں۔"      ( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٤٣ )
٤ - حاصل کر لینا، پا لینا۔
 جو یہ میرے دامن کو پا جائیں گی تو پنجوں کے کانٹوں میں الجائیں گی      ( ١٩١٠ء، قاسم اور زہرہ، ٧٩ )