پا انداز

( پا اَنْداز )
{ پا + اَن + داز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ نسبتی ہے۔ فارسی اسم 'پا' کے ساتھ فارسی مصدر 'انداختن' سے اسم فاعل 'انداز' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ابرش کی وضع کا بنا ہوا گدیلا، جو دروازے پر یا گاڑی میں بِچھا دیتے ہیں تاکہ پانو یا جوتے وغیرہ کی گرد وغیرہ صاف ہو جائے۔
"گدیلوں اور پاانداز کو خاک سے صاف رکھنا اور اکثر ان پر برش کرنا چاہیے۔"      ( ١٩١٦ء، خانہ داری (معاشرت)، ١٩٦ )
٢ - قیمتی کپڑے کا وہ فرش جو مہمان کی تعظیم کے لیے اس کی رہگزر میں بچھاتے ہیں۔
"سبزے کا پاانداز گلوں کا قالین۔"      ( ١٩٤٥ء، پرواز، ٣٦ )