بادۂ انگوری

( بادَۂِ اَنْگُوری )
{ با + دا + اے + اَن (ن غنہ) + گُو + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے دو اسما پر مشتمل مرکب ہے 'بادہ' کے آخر پر 'ہ' آنے کی وجہ سے ہمزہ زائد لگا کر کسرۂِ اضافت لایا گیا اور پھر انگور کے آخر پر 'ی' بطور لاحق نسبت لگا کر 'انگوری' لگا اور 'بادۂ انگوری' مرکب اضافی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر )
١ - انگور سے کشید کی ہوئی شراب۔
 مندمل جس سے کہ یہ زخم ہو مہجوری کا جام پلوا دے وہ اک بادۂ انگوری کا      ( ١٩٧٥ء، رواں واسطی، مرثیہ، ١٣ )