بادۂ احمری

( بادَۂِ اَحْمَری )
{ با + دا + اے + اَح + مَری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بادہ' کے آخر پر 'ہ' آنے کی وجہ سے ترکیب سازی کے تحت ہمزۂِ زائد لگا کر کسرۂ صفت لگا اور پھر عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'احمر' کے ساتھ فارسی قاعدہ کے تحت 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگنے 'احمری' لگا۔ اردو میں یہ مرکب فارسی سے ماخوذ ہے۔ ١٧١٣ء میں فائز کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - شراب سرخ، مئے ارغوانی۔
"بادۂ احمری کا جام جسم کے اندر ہر رگ و پے اور روح تک کو پاک و صاف کرتا ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، بابک خرمی، ٣١٩:٢ )