افلاطون

( اَفْلاطُون )
{ اَف + لا + طُون }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم علم ہے۔ اردو زبان میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٣٥ء کو "سب رَس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ایک قدیم یونانی حکیم کا نام جو حضرت عیسٰی سے چار صدی پہلے علم و حکمت اور فضل و کمال میں مشہور تھا۔ (ارسطو کا استاد اور سقراط کا شاگرد تھا) کہا جاتا ہے کہ وہ ایک بڑے مٹکے میں آرام کرنے کے لیے چھپ گیا تھا، وہیں اس کی موت واقع ہوئی، (خم افلاطون)، (مجازاً) اپنے علم و فن میں فاضل، نہایت درجہ عاقل اور طباع۔
 کتاب النفس افلاطون اگر پڑھ لی تو کیا حاصل حقیقت نفس امارہ کی جب اپنے نہ پہچانی      ( ١٩٣٥ء، عزیز، صحیفۂ ولا، ٧٣ )
٢ - [ مجازا ]  نہایت ہوشیار، چالاک، بڑا عاقل۔
"اپنے آپ کو افلاطون سمجھتے ہیں، جانتے ہیں کہ میری چال کوئی نہ سمجھ سکتا۔"      ( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ٢١:٥ )