آ[3]

( آ[3] )
{ آ }
( سنسکرت )

تفصیلات


آ+نیین  آنا  آ

سنسکرت الاصل لفظ 'آ + نیین' سے اردو قاعدے کے تحت ماخوذ مصدر 'آنا' سے فعل امر 'آ' بنا۔ اردو میں بطور فعل لازم اور متعلق فعل نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٣٢٤ء کو "امیر خسرو بحوالہ فرہنگ آصفیہ، ٧٥:١" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - [ کبوتر بازی ]  کبوتروں کو بلانے کی صدا (عموماً کھینچ کر، گاہے تکرار یا تسلسل کے ساتھ)۔
"ایک آ کبوتر بازوں کی زبان پر جاری رہتی ہے۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١، ٦:١٣ )
٢ - [ بازی گری ]  غائب شے کو حاضر کرنے کی ندا۔
"مداری جب گولا غائب کر کے ظاہر کرتا ہے تو کہتا ہے آ۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠، ٦:١٣ )
٣ - مرغیوں کو دانہ کھلانے یا دڑبے میں بند کرنے کے لیے پکارنے کی آواز (تکرار کے ساتھ)۔
"پہلے مرغی تو پکڑ دوں تم کو آ، آ، آ، خانے، دڑبے، دڑبے، آ، آ، آ،"۔      ( ١٩٦٣ء، قاضی جی، ١٢٥:٣ )
فعل لازم
١ - آنا کے تمام معانی میں بطور امر مستعمل، جاکی ضد۔
 پا لے گا اپنی منزل مقصد کو راہ میں آبتکدے کو چھوڑ کے اس جلوہ گاہ میں      ( ١٩٢٣ء، فروغ ہستی، شاد، ٩٧ )
٢ - 'آ کر' یا 'آ کے' کی تخفیف۔
"جو اپنے کامل رنگوں میں کتاب حمید کی سطروں میں آجلوہ افگسن ہوتی ہے۔"      ( ١٩٢١ء، راز حیات (تاریخ نثر اردو، ٢٥٨:١) )
٣ - (مرکب افعال میں) دو فعلوں میں نزدیکی اور تسلسل پیدا کرنے کے لیے مستعمل، جیسے: آبیٹھنا، آپھنسنا۔