تاخت و تاراج

( تاخْت و تاراج )
{ تاخ + تو (و مجہول) + تا + راج }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'تاخت' کے ساتھ 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'تاراج' کے ملنے سے 'تاخت و تاراج' مرکب عطفی بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٤٥ء کو "حکایت سخن سنج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - لوٹ مار، تباہی و بربادی۔
"وہ ازسرنو منظم ہو کر مصر کی سلطنت کو تاخت و تاراج کرنا چاہتے ہیں"۔      ( ١٩٤٧ء، آخری چٹان، ٥٣ )