فارسی زبان سے اردو میں دخیل اسم 'پا' کے ساتھ عربی سے اسم جامد 'تراب' ملنے سے مرکب نسبتی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٨٢٦ء کو "دیوان گویا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ سامان جو تاریخ سفر کی نحوست زائل کرنے کے لیے دو ایک دن قبل کسی نیک ساعت میں پڑوس کے کسی مکان میں یا سواد شہر کے باہر کسی جگہ منتقل کر دیا جاتا ہے یا اسی طرح نقل و حرکت جو منزل اول شمار کی جالی ہے۔
نازل عجیب قسم کا اس دم عذاب تھا دوزخ میں جانے والوں کا یہ پاتراب تھا
( ١٩٣٣ء، عروج (دولھا صاحب)، عروج سخن، ٤:٢ )
٢ - [ مجازا ] کوچ کی تیاری۔
روز یہ غل ہے اس خرابے میں اس کا کوچ اس کا پاتراب ہے آج
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٤٣:٣ )