آب پاشی

( آب پاشی )
{ آب + پا + شی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب 'آب پاش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "داستان امیر خسرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - چھڑکاؤ، خاک کو دبانے یا زمین کو ٹھنڈا کرنے کے لیے پانی کا چھینٹا دینے کا عمل۔
"سقوں نے آب پاشی کرکے گردو غبار کو بٹھایا۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٦١٨:١ )
٢ - پودوں کی سنچائی، کھیتوں کی سیرابی۔
"کھات اور آبپاشی سے اس کو قوت پہنچاتا رہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٦١:١ )
٣ - نہر کا محکمہ، محکمۂ آب پاشی (اکثر محکمہ وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
 چشم تر دیکھ کر وہ مس بولی محکمہ ہے یہ آبپاشی کا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢١٩:٢ )