آب تیغ

( آبِ تیغ )
{ آ + بے + تیغ (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آب' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'تیغ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تلوار کی چمک، تیزی، کاٹ۔
 چلے حسد کے جو شعلے لیے جہنم میں لگی دلوں کی بجھی آب تیغ سے دم میں      ( ١٩١١ء، برجیس، مرثیہ (قلمی نسخہ)، ١٧ )