آب جاری

( آبِ جاری )
{ آ + بے + جا + ری }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آب' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر عربی سے مشتق اسم 'جاری' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦١ء کو "فسانۂ عبرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سوت سے نکلتا ہوا پانی، بہتا ہوا پانی، نہر ندی وغیرہ کا پانی جو ایک جگہ نہیں ٹھہرتا، آب ایستادہ کی ضد۔
 یہ شرع عشق کی جاری کوہے قاتل میں کہ حکم خون رواں پر ہے آب جاری کا      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٤٧ )