آب جوش

( آب جوش )
{ آب + جوش (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آب' کے ساتھ مصدر جوشیدن سے مشتق صیغہ امر 'جوش' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٣ء کو "دربار اکبری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - ابالے ہوئے گوشت کا عرق، ماء اللحم، یخنی۔
"آب جوش میں چاول پسا کر . گیلی صافی کا دم دیدیں۔"      ( ١٩٤٧ء، شاہی دسترخوان، ١٣١ )
٢ - ابالی ہوئی چیز کا عرق۔
"پونڈ وزن کا بچہ . دودھ پیتا ہے . اور اسی مقدار میں دوسری چیزوں کا آب جوش۔"      ( ١٩٧٥ء، روزنامچہ، جنگ، کراچی، ٢٩، جنوری، ٣ )
٣ - ایک قسم کا مویز جس کا دانہ بہت بڑا ہوتا ہے۔ (خزائن الادویہ، 1:7)