آب چشم

( آبِ چَشْم )
{ آ + بے + چَشْم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آب' کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'چشم' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - آنسو، اشک۔
 میرے مرتے دم جو دریا وہ بڑی تسخیر تھی آب چشم یار آب چاہ بابل ہو گیا      ( ١٨٥٥ء، کلیات شیفتہ، ١٤ )