آب خاصہ

( آبِ خاصَہ )
{ آ + بے + خا + صَہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آب' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'خاصہ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٧٤٦ء کو "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - بادشاہوں اور امیروں کے پینے کا خاص پانی۔
"مٹی کے آب خورے میں پانی نہیں آب خاصہ نوش فرماتے ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ،١٣، ٩:١ )