آب خوردہ

( آب خُورْدَہ )
{ آب + خُر + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'آب' کے ساتھ فارسی مصدر 'خوردن' سے صیغہ حالیہ تمام خوردہ، لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٢٣ء کو "مقالات شروانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جو پانی میں بھیک کر خراب اور ناکارہ ہو جائے۔
"شرح فارسی 'مشکٰوۃ' کا قلمی نسخہ دید افروز ہوا جو آبخوردہ اور بوسیدہ ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، مقالات شروانی، ٢٤٥ )