آب داری

( آب داری )
{ آب + دا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ مرکب 'آب دار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آبدار کا اسم کیفیت۔
"زہرہ نے نان آفتاب لگائی، مگر یہاں کی شیرمال کی سی . آبداری اوس میں نہ آئی۔"      ( ١٨٥٧ء، مینا بازار اردو، ٢٧ )
٢ - دھات خصوصاً فولاد کو گرم کرکے حسب ضرورت سخت اور لچک دار بنانے کا عمل۔
"اسٹیل کی بہت سی قسمیں آبداری کی شکستگی رکھتی ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، فولاد پر عمل حرارت، ٢٨٢ )