آب نیساں

( آبِ نَیساں )
{ آ + بے + نے (ی لین) + ساں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'آب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'نیساں' لگانے سے مرکب اضافی 'آب نیساں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٧ء کو "تحفۃ العوام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - موسم بہار کی بارش جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے قطرات سے بطن صدف میں موتی اور بانس میں پنسلوچن پیدا ہوتا ہے۔
 آب نیساں ہے گہر لیکن صدف کے واسطے ہے سعادت مہر میں برج شرف کے واسطے      ( ١٩٢٩ء، نقوش مانی، ١٤١ )