تانا بانا

( تانا بانا )
{ تا + نا + با + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت الاصل لفظ 'تانا' کے ساتھ سنسکرت الاصل اسم 'بانا' لگانے سے مرکب بنا اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے ١٨٩٤ء کو "اردو کی تیسری کتاب" از اسمٰعیل میرٹھی میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تار و پود، وہ دھاگے جنہیں بنائی کے وقت طول و عرض میں ڈالتے ہیں کپڑے وغیرہ کی بنائی میں لمبائی اور چوڑائی میں ڈالے جانے والے دھاگے، تانا پیٹا۔
"تمام شاخیں آسمان تک اس طرح لپٹی ہوئی تھیں جس طرح کپڑے میں تانا بانا ہوتا ہے"      ( ١٩٠٧ء، شعر العجم، ١٨٤:١۔ )
٢ - [ مجازا ]  مزاج کا انداز، ساخت۔
"یہ استاد کے ذہن کی بناوٹ کا تانا بانا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، تعلیمی خطبات، ١٦٠۔ )
٣ - دری یا قالین بننے کا کرگھا۔ (شبدساگر)
٤ - [ مجازا ]  خواہ مخواہ کا چکر، آوارہ گردی، آنا جانا۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • تانا بِتھاری