باغ رواں

( باغِ رَواں )
{ با + غ + رَواں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'باغ' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی اسم 'رواں' لگانے سے مرکب توصیفی 'باغ رواں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٩ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پھولوں کے پودوں سے بھرا ہوا چھپر یا تختہ جو خوشنمائی کے لیے آب رواں میں چھوڑ دیا جائے اور ادھر ادھر تیرتا پھرے۔
"جہاز کے گرد باغ رواں خوشبو سے معطر۔"      ( ١٨٧٩ء، بوستان خیال، ٣١٢:٦ )