باغ رضواں

( باغِ رِضْواں )
{ با + غے + رِض + واں }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'باغ' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی سے ماخوذ اسم 'رضواں' لگانے سے مرکب اضافی 'باغ رضواں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ باغ جس کے منتظم کا نام رضوان ہے، جنت / بہشت۔
 یار کے سیب زقن کا وصف ہم لکھتے ہیں بحر آم کھانے کو ہمارے باغ رضواں چاہیے      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٦٧ )