باوا جان

( باوا جان )
{ با + وا + جان }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'باوا' کے ساتھ فارسی اسم 'بطور لاحقۂ تخاطب 'جان' لگانے سے مرکب 'باواجان' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - باپ کے لیے پیار یا تعظیم کا کلمہ: تخاطب کے موقع پر۔
"صاف صاف کیوں نہیں کہتے کہ باوا جان تم چھوٹے مکار اور دغا باز ہو۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٥:٧ )
٢ - باپ، والد، بتا۔
"فاقہ مستوں کے باوا جان آگئے کچھ سمجھے کہ کون مہربان آگئے۔"      ( ١٩١٠ء، انتخاب فتنہ، ١٩١ )