پامرید

( پامُرِید )
{ پا + مُرِید }

تفصیلات


فارسی سے اردو میں دخیل اسم 'پا' کے ساتھ عربی سے اسم مشتق 'مرید' ملنے سے مرکب وصفی 'پامرید' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٨٩٠ء کو "ذات شریف" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - فرماں بردار، بیشتر عورت کا غلام بے دام، زن مرید۔
"اے جیو بھاری بھاری تماش بین آئین، الٰہی تمہارے آشنا پامرید رہیں۔"      ( ١٩٢٧ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٢، ٩:٨ )