اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بچنے کا عمل، اجتناب۔
"اب اور اصلوں کو سنو اور ذرا ہوش کرو اور بچاو اختیار کرو۔"
( ١٨٥٢ء، تقویٰ، ٥ )
٢ - تحفظ، حفاظت، محفوظ رہنے کی صورت حال۔
"گردن اور کندھوں کی طرف سے اس قدر نیچا ہے کہ گردن اور کندھوں کا بچاو ہو سکے۔"
( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٩ )
٣ - دفاع
"پی اے ایف کے اسکوئیڈرن لیڈر . نے اس بچاؤ مہم میں کام کیا۔"
( ١٩٦٧ء، روزنامہ جنگ، ٢٦ جولائی، ٨ )
٤ - بچت
"اجازت صرف ان کی نسبت ملے گی جو عدالت کے نزدیک واسطے انصاف یا بچاؤ خرچ کے ضروری ہوں۔"
( ١٩٠٨ء، مجموعۂ ضابطۂ دیوانی، ٧٤ )
٥ - نجات، رہائی، چھٹکارا۔
"ایسے نازک وقت میں ذرا بھی غفلت ہوئی تو بچاو کی کوئی صورت باقی نہ رہے گی۔"
( ١٩٠٦ء،مقالات حالی، ١:١٦٦ )
٦ - حفاظت کی جگہ، جاے پناہ۔
"جب سردیاں جاتی ہیں اور گرمیاں آتی ہیں تو خدا کی ہر مخلوق سورج سے بچاو ڈھونڈتی ہے۔"
( ١٩٢٦ء، کل کائنات بیتی، ٣ )
٧ - عذر معذرت، صفائی (جو کسی الزام یا خطرے سے بچنے کے لیے ہو)۔
"ایک شب اعظم علی خان معتمد الدولہ سے چھپ کر اپنے بچاو کے واسطے . حاضر ہوئے۔"
( ١٨٩٦ء، سوانحات سلاطین اودھ، ٣٠٤:١ )
٨ - حیلہ، بہانہ، پہلوتہی، ٹالم ٹول۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔