تانسنا

( تانْسْنا )
{ سانْس (نون مغنونہ) + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


تراسیا  تانْس  تانْسْنا

سنسکرت الاصل لفظ 'تانْس' کے ساتھ اردو قاعدے کے مطابق لاحقۂ مصدر 'نا' لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے ١٨٣٥ء کو "دیوان رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - چشم نمائی کرنا، ڈانٹنا، دھمکانا۔
 چاہ میں جس کو تھانس کے رکھا اس کو پھر تانس تانس کے رکھا      ( ١٩٣٨ء "سریلی بانسری" ١٧۔ )
٢ - بھوکا مارنا، خوراک سے کم کھانے کو دینا۔
"اس کی ساس تانس کر روٹی دیتی ہے۔"      ( ١٨٨٨ء، "فرہنگ آصفیہ" )
٣ - رنج پہنچانا، تکلیف دینا۔
 فقط کچھ عشق کے غم سے میں کڑھ کڑھ نہیں سوکھا بہت توناصحوں نے طعنے دے دے کر مجھے تانسا      ( ١٨٨٥ء، "کلیات جعفر علی حسرت" )