پاپ نگر

( پاپ نَگَر )
{ پاپ + نَگَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں دخیل اسم کیفیت 'پاپ' کے ساتھ سنسکرت ہی سے اردو میں ماخوذ اسم ظرف مکاں 'نگر' ملنے سے مرکب ظرفی 'پاپ نگر' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٣٧ء کو "نغمہ فردوس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
١ - وہ بستی جہاں گناہ بکثرت ہوتے ہوں، وہ جگہ جہاں ظلم و ستم کا دور دورہ ہو۔
 شہروں کے ہر فتنہ و شر سے میرا بسیرا اونچا ہے چھینٹوں سے اس پاپ نگر کے دامن اپنا بچاتا ہوں      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ١٩٣:٢ )