آب زر

( آبِ زَر )
{ آ + بے + زَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم 'آب' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'زَر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "کلیات آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - وہ پانی جس میں کیمیاوی عمل سے سونا حل کیا ہوا ہو (نقاشی وغیرہ کے کام میں مستعمل)۔
"فیثا غورث کی وصیتیں جو آب زر سے لکھی گئی تھیں ان کی شرح ہے۔"      ( ١٩١٦ء، مقالات شبلی، ٥٥:٦ )