آب سبیل

( آبِ سَبِیل )
{ آ + بے + سَبِیل }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آب' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'سبیل' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - وہ پانی جس کے پینے کی عام اجازت ہو، جو پانی پیاسوں کے لیے سرراہ رکھا جائے۔
 سلسبیل آکے اگر خلد سے ہو آب سبیل کہے مے نوش کہ بجھتی ہے کوئی اس سے پیاس      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٢٨ )