آب کار

( آب کار )
{ آب + کار }
( فارسی )

تفصیلات


دو فارسی اسما 'آب' اور 'کار' کا مرکب ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - شراب فروش، کلال، شراب کھینچنے والا؛ شراب پینے والا۔ (پلیٹس؛ اصطلاحات پیشہ وراں، 89:7)۔
 جو آبکار تھے پانی کو وہ ترستے ہیں خدا کی مار ہے ہونٹوں کو سانپ ڈستے ہیں      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ١٣:٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سقّا، چھڑکاو کرنے والا۔ (پلیٹس)۔
"آبکارنا بدار کے وزن پر سقہ (ستے) کو کہتے ہیں۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ١٩١ )